چھاپڑا (شیڈ) … گوادر کی خاموش یادیں
تحریر: اختر ملنگ
گوادر کے ساحل دیمی زر پر چلتے ہوئے آج بھی ماہی گیروں کے وہ پرانے چھاپڑے دکھائی دیتے ہیں جنہیں کبھی بانس اور کھجور کے پتوں کی چٹائیوں سے بنایا جاتا تھا۔ بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ ان چھاپڑوں کی شکل بھی بدل گئی۔
اب یہ بانس اور چٹائیوں کی بجائے سیمنٹ اور لوہے کے گارڈر سے تعمیر ہوئے ہیں مگر ان پر بھی وقت کی گرد جم چکی ہے۔ یہ بچے کھچے چھاپڑے بوسیدہ ضرور ہیں
لیکن اپنے اندر تاریخ کے کئی باب سمیٹے ہوئے ہیں۔
یہ چھاپڑوں صرف سایہ دار بیٹھنے کی جگہ نہیں بلکہ یہ گوادر کی ماہی گیری کی تاریخی روایت کے گواہ بھی ہیں۔
نسل در نسل ماہی گیر ان ہی چھاپڑوں کے سائے میں گھنٹوں بیٹھا کرتے تھے۔ آج بھی شام کے وقت جب سمندر سے لوٹنے والے تھکے ہارے ماہی گیر ان چھاپڑوں (شیڈ) میں آکر بیٹھتے ہیں تو ان کے لیے ایک طرف تو نمکین ہوا کے جھونکے استقبال کر رہے ہوتے ہیں اور دوسری جانب سمندر میں ڈوبتا سورج نیلے آسمان پر سرخی مائل گلابی عکس کا وہ حسین منظر پیش کر رہا ہوتا ہے جو ان چھاپڑوں میں بیٹھے ماہی گیروں کی آنکھوں کو نہ صرف خیرہ کر دیتا ہے بلکہ انجانی سوچوں میں بھی غرق کر دیتا ہے۔
یہ سب ایک خواب جیسا لگتا ہے۔
یہاں بیٹھا کوئی مچھیرا اپنے جال کی مرمت کر رہا ہوتا ہے تو کوئی نئے جال بُن رہا ہوتا ہے، کوئی اگلے شکار کی باتیں کرتا ہے تو کوئی پرانے دنوں کی یادیں تازہ کر رہا ہوتا ہے۔ سیاست پر گفتگو بھی ان ہی چھاپڑوں تلے ہوا کرتی ہے۔ خاص کر الیکشن کے موسم میں مختلف سیاسی جماعتوں کی کارنر میٹنگز اور جلسے زیادہ تر انہی چھاپڑوں کے نیچے ہوا کرتے ہیں۔ دیگر بحث و تمحیص اور اپنے اپنے نمائندوں کی تعریفیں بھی ان ہی چھاپڑوں تلے ہوتی ہیں۔
یہ سب لمحے گوادر کی اصل روح ہیں۔
ماہی گیروں کے اوزار، جال اور باقی سامان بھی یہیں رکھا جاتا ہے۔
دیمی زر کے چھاپڑے، ڈوریا، گزروان وارڈ اور بلوچ محلہ کے ساحل کنارے آج بھی موجود ہیں۔ پدی زر میرین ڈرائیو سید یادگار پر ایک چھاپڑا (شیڈ) سمندر کی بے رحم لہروں میں بہہ گیا مگر باقی اب بھی قائم ہیں اور وقت کی سختیوں کے باوجود سانس لے رہے ہیں۔
یہ چھاپڑے صرف آرام کرنے کی جگہ نہیں بلکہ گوادر کی تاریخ اور پہچان کا حصہ ہیں
آج ضرورت ہے کہ انہیں یوں ہی بوسیدہ نہ چھوڑا جائے۔ اگر جدید سہولتوں کے ساتھ ان کی اصل روح کو برقرار رکھتے ہوئے محفوظ کر لیا جائے تو یہ نہ صرف ماہی گیروں کی بیٹھک کو سہارا دیں گے بلکہ گوادر کی پہچان کو بھی مزید نکھاریں گے۔
یہ چھاپڑے دراصل گوادر کے دل کی دھڑکن ہیں اور یہی دھڑکن آنے والی نسلوں کو اپنی جڑوں سے جوڑے رکھنے کا ایک انمول ذریعہ ہیں۔
- اِزم ءِ قَدر ءُ قیمت…. اسحاق رحیم -نومبر8, 2025
- گوادر کا موٹر سائیکل میکانیکوں کے بازار کا آج آخری رش ،کل ویرانی کا منظر … تحریر سلیمان ہاشم -نومبر7, 2025
- سید بندیک انت پرچا ؟ ءُ داں کدی ؟…. خیرجان خیرول -نومبر1, 2025