گورنر بلوچستان سے صحافیوں اور سول سوسائیٹی کے وفد کی ملاقات – میڈیا کی آزادی اور صحافیوں کے تحفظ پر گفتگو
کوئٹہ – انڈیویجوئل لینڈ پاکستان (IL) کے 10 رکنی وفد نے گورنر بلوچستان جناب جعفر خان مندوخیل سے گورنر ہاؤس میں ملاقات کی۔ یہ ملاقات یورپی یونین کے تعاون سے جاری منصوبہ “میڈیا نمائندگان کی استعداد کار میں اضافہ اور بنیادی انسانی حقوق کے فروغ کے لیے شمولیت” کے تحت ہوئی، جو سی پی ڈی آئی اور انڈیویجوئل لینڈ مشترکہ طور پر چلا رہے ہیں۔ ملاقات کی سہولت کاری انڈیویجوئل لینڈ کے انٹیگریٹڈ آپریشنز اور پروگرام منیجر، کھوسو سیف اللہ نے کی۔
گفتگو کا محور بلوچستان میں میڈیا کی آزادی، شہری شمولیت اور انسانی حقوق سے متعلق اہم مسائل رہے۔ اس منصوبے کا بنیادی مقصد پائیدار مکالمے کے ایسے پلیٹ فارم تشکیل دینا ہے جو جمہوری طرزِ حکمرانی کو تقویت دیں، بنیادی حقوق کو فروغ دیں اور سول سوسائٹی و میڈیا اداروں کی آزادی کو محفوظ بنائیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں سیاسی، سماجی اور ادارہ جاتی مشکلات درپیش ہیں۔
وفد نے بلوچستان میں جاری اپنی سرگرمیوں سے متعلق تجربات اور مشاہدات شیئر کرتے ہوئے صحافیوں کو درپیش چیلنجز، آزادانہ رپورٹنگ پر بڑھتی ہوئی قدغنوں اور بنیادی حقوق کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا۔ وفد نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سول سوسائٹی، میڈیا اداروں اور سرکاری دفاتر کے مابین قریبی تعاون ضروری ہے تاکہ آزاد اور محفوظ صحافتی ماحول کو یقینی بنایا جا سکے۔
اس موقع پر کھوسو سیف اللہ نے کہا کہ “آپ کے دفتر کی معاونت سے ہم میڈیا انفارمیشن لٹریسی کو مزید فروغ دے سکتے ہیں، تاکہ میڈیا کے صارفین بھی اپنی ذمہ داری سمجھیں اور یوں جمہوریت مزید مضبوط ہو سکے۔”
گورنر بلوچستان جناب جعفر خان مندوخیل نے وفد کی تجاویز کو سراہا اور صوبائی حکومت کی جمہوری اقدار اور اظہارِ رائے کی آئینی آزادی کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا:
“ہمارے صوبے میں ہم تعلیمی اداروں کو پائیدار بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسی لیے ہم نے کچھ شعبوں کے انضمام کا فیصلہ کیا ہے۔ میڈیا ڈیپارٹمنٹ اُن میں شامل نہیں کیونکہ ہر سال بڑی تعداد میں طلبہ اس میں داخلہ لیتے ہیں۔ نصاب کی بہتری کی جو تجویز آپ نے دی ہے، ہم اس کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور بطور چانسلر میں اس حوالے سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کو سفارش ارسال کرنے کی یقین دہانی کراتا ہوں۔”
یہ ملاقات حکومتی اداروں اور سول سوسائٹی کے درمیان روابط مضبوط کرنے کی ایک مثبت پیش رفت ثابت ہوئی۔ دونوں فریقوں نے شفافیت، صحافیوں کے تحفظ اور پالیسی سازی میں جوابدہی کے لیے ایسے مکالمے کے تسلسل پر اتفاق کیا۔
سول سوسائٹی کے نمائندے ڈاکٹر عزیز نے اس موقع پر کہا کہ “موجودہ حکومت کی جانب سے مہاجرین کی واپسی کے حالیہ فیصلے سے مختلف یونیورسٹیوں میں زیرِ تعلیم مہاجر طلبہ متاثر ہو رہے ہیں۔ ان طلبہ کی تعلیم کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے فوری پالیسی یا منصوبے کی ضرورت ہے۔